Hazrat Ali (RA) Ki Shahadat Ka Waqia - Tareekhi Haqaiq Aur Tafseelat

Qeemati Alfaaz

حضرت علیؓ کی شہادت – تاریخ اسلام کا ایک دلخراش باب

Hazrat Ali (RA) Ki Shahadat Ka Waqia - Tareekhi Haqaiq Aur Tafseelat


اسلامی تاریخ میں ایسے بے شمار روشن چہرے موجود ہیں جنہوں نے دین کی خاطر قربانیاں دیں، لیکن حضرت علی ابن ابی طالبؓ کا مقام ان سب میں منفرد اور بلند ہے۔ آپؓ نہ صرف رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی اور داماد تھے بلکہ علم، شجاعت، عدل اور تقویٰ کا ایسا پیکر تھے جس کی مثال تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ آپؓ کی شہادت اسلامی تاریخ کا ایک دل سوز واقعہ ہے، جو آج بھی اہل ایمان کے دلوں کو رنج و الم سے بھر دیتا ہے۔


حضرت علیؓ کا پس منظر:

حضرت علیؓ کا اصل نام علی بن ابی طالب تھا۔ آپؓ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی، جو ایک اعزاز ہے جو کسی اور کو حاصل نہ ہوا۔ آپؓ بچپن ہی سے رسول اللہ ﷺ کی زیرِ نگرانی تربیت پاتے رہے۔ اعلانِ نبوت کے بعد آپؓ پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ غزوات، فتوحات اور علمی میدان میں آپؓ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔


خلافت کا دور:

حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد مسلمانوں نے حضرت علیؓ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپؓ کا دورِ خلافت انتہائی نازک تھا، کیونکہ امت مسلمہ میں اختلافات نے سر اٹھا لیا تھا۔ حضرت علیؓ نے ہمیشہ عدل و انصاف اور اتحادِ امت کو ترجیح دی، لیکن بدقسمتی سے سیاسی اور مذہبی فتنوں نے حالات کو مزید بگاڑ دیا۔


شہادت کا پس منظر:

حضرت علیؓ کی شہادت ایک ایسے المیے کا نتیجہ تھی جو امت مسلمہ میں فتنہ پرور گروہوں کے ابھرنے سے پیدا ہوا۔ "خوارج" ایک ایسا گروہ تھا جو نہ صرف حضرت علیؓ بلکہ دیگر جلیل القدر صحابہ کے بھی خلاف تھا۔ ان کا عقیدہ تھا کہ جو بھی ان کے نظریے سے اختلاف کرے وہ واجب القتل ہے۔


قاتل کا منصوبہ:

ابن ملجم نامی ایک خارجی نے حضرت علیؓ کو شہید کرنے کی سازش تیار کی۔ اس نے نہایت چالاکی سے کوفہ کی جامع مسجد کے قریب رہائش اختیار کی اور موقع کی تاک میں رہا۔ 19 رمضان المبارک 40 ہجری کی صبح حضرت علیؓ جب نمازِ فجر کے لیے مسجد تشریف لے گئے تو ابن ملجم نے آپؓ پر زہر آلود تلوار سے وار کیا۔ ضرب اتنی شدید تھی کہ حضرت علیؓ فوراً زمین پر گر پڑے اور آپؓ کے لبوں پر پہلا کلمہ یہ تھا:


"فُزْتُ وَرَبِّ الْکَعْبَة"

(ربِ کعبہ کی قسم، میں کامیاب ہو گیا۔)


وصیت اور آخری لمحات:

حضرت علیؓ کو ان کے گھر منتقل کیا گیا۔ آپؓ نے اپنی زندگی کے آخری دو دن زہر کے اثرات میں گزارے۔ اس دوران آپؓ نے نہایت پراثر وصیتیں کیں جن میں نماز، تقویٰ، یتیموں کے حقوق اور مسلمانوں میں اتحاد کی تلقین شامل تھی۔ 21 رمضان المبارک کو آپؓ نے جامِ شہادت نوش فرمایا۔


تدفین:

حضرت علیؓ کی تدفین رات کی تاریکی میں کی گئی تاکہ خوارج کی سازشوں سے بچا جا سکے۔ آپؓ کو نجف اشرف (موجودہ عراق) میں دفن کیا گیا جہاں آج بھی آپؓ کا روضہ اہل ایمان کے لیے مرکزِ عقیدت ہے۔


حضرت علیؓ کی شہادت کا پیغام:

حضرت علیؓ کی شہادت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ دینِ اسلام کی سربلندی اور امت کی فلاح کے لیے جان دینا ایک عظیم مرتبہ ہے۔ آپؓ نے ظلم، فتنہ اور باطل کے سامنے کبھی سر نہیں جھکایا۔ آپؓ کی زندگی اور شہادت قیامت تک مسلمانوں کے لیے ایک روشن چراغ ہے۔


اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت علیؓ کی سیرت سے سبق لینے، عدل و انصاف کو اپنانے اور اتحادِ امت کے لیے کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔