Mazdoori – Ek Sabaq Amoz Urdu Kahani Mehnat, Imaan-daari aur Rizq-e-Halal par

Qeemati Alfaaz

عنوان: مزدوری

(ایک سبق آموز اردو کہانی)

Mazdoori – Ek Sabaq Amoz Urdu Kahani Mehnat, Imaan-daari aur Rizq-e-Halal par


گاؤں کے کنارے ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں رحمت علی اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ رحمت علی ایک مزدور تھا، دن بھر اینٹیں اٹھاتا، ریت ڈھوتا، اور شام کو تھکا ہارا واپس آتا۔ اس کی بیوی زینب بھی سادہ طبیعت کی عورت تھی جو ہر حال میں شوہر کا ساتھ دیتی۔


رحمت علی کی ایک ہی خواہش تھی — اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا تاکہ وہ اس کی طرح مزدور نہ بنیں۔ ہر روز جب وہ مزدوری سے واپس آتا تو اپنے بیٹے ناصر اور بیٹی عائشہ کو کتابوں میں مگن دیکھ کر اس کی تھکن کچھ کم ہو جاتی۔


ایک دن گاؤں میں ایک عمارت بنانے کا ٹھیکہ آیا۔ شہر کے ایک بڑے ٹھیکیدار نے مزدور بلائے۔ رحمت علی بھی وہاں گیا۔ کام بہت سخت تھا، دھوپ تیز تھی اور اجرت کم۔ مگر رحمت علی نے کبھی شکایت نہ کی۔ دوسرے مزدور اکثر کہتے، "کیا فائدہ ایسی مزدوری کا؟ نہ پیسے ٹھیک، نہ عزت۔"


رحمت علی مسکرا کر کہتا، "رزقِ حلال کمانے میں جو سکون ہے، وہ کسی اور چیز میں نہیں۔ اور عزت؟ وہ تو خود اپنی محنت سے کمائی جاتی ہے۔"


ٹھیکیدار نے رحمت علی کی ایمانداری اور محنت دیکھ کر اسے ایک چھوٹے گروپ کا نگران بنا دیا۔ اب وہ دوسرے مزدوروں کو منظم کرتا، ان کی مدد کرتا اور دیانتداری سے حساب رکھتا۔ وقت گزرتا گیا، بچوں نے پڑھائی مکمل کی۔ ناصر انجینئر بن گیا، اور عائشہ اسکول میں ٹیچر۔


ایک دن ناصر ایک بڑی کمپنی کی نوکری کے بعد گاؤں آیا۔ وہ اسی عمارت کی طرف گیا جو اس کے والد نے مزدوری سے بنائی تھی۔ اس نے اپنے دوستوں سے کہا، "یہ عمارت صرف اینٹوں سے نہیں بنی، میرے والد کی محنت، ایمانداری، اور خوابوں کی بنیاد پر کھڑی ہے۔"


رحمت علی کی آنکھوں میں آنسو تھے، مگر وہ آنسو خوشی کے تھے۔ اس نے بچوں سے کہا،

"بیٹا، مزدوری تھکا دیتی ہے، مگر بے عزت نہیں کرتی۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم رزق حلال کمائیں اور سر اُٹھا کر جئیں۔"


سبق:

محنت اور ایمانداری کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ مزدوری کوئی شرمندگی نہیں، بلکہ فخر کی بات ہے اگر وہ رزقِ حلال کے لیے کی جائے۔