Ek Purani Mohabbat Ki Yaad Mein – Adhuri Mohabbat Ki Dil Ko Chhoo Lene Wali Kahani

Qeemati Alfaaz

ایک پرانی محبت کی یاد میں


Ek Purani Mohabbat Ki Yaad Mein – Adhuri Mohabbat Ki Dil Ko Chhoo Lene Wali Kahani


بارش ہو رہی تھی۔ آسمان سے ٹھنڈی بوندیں زمین پر گر رہی تھیں اور کھڑکی کے شیشے پر بج رہی تھیں۔ ریشم خاموشی سے صوفے پر بیٹھی باہر دیکھ رہی تھی۔ ہاتھ میں چائے کا کپ تھا، لیکن وہ چائے پینے میں نہیں، کسی اور سوچ میں گم تھی۔


یہ موسم، یہ بارش... اسے ایک پرانے وقت کی یاد دلا رہی تھی۔ وہ وقت، جب علی اس کی زندگی میں تھا۔


ریشم اور علی کی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ دونوں کتابوں کے شوقین تھے۔ پہلے پہل صرف سلام دعا ہوئی، پھر باتیں شروع ہوئیں، اور پھر وہ ایک دوسرے کے بہت قریب آ گئے۔ وہ شامیں جب وہ یونیورسٹی کے باغ میں ساتھ بیٹھا کرتے، وہ ہلکی ہلکی ہنسی، وہ چھوٹے چھوٹے وعدے — سب آج بھی یاد آتے ہیں۔


مگر ہر کہانی کا اختتام خوش نہیں ہوتا۔


ریشم کے گھر والوں نے اس کی منگنی کسی اور سے کر دی۔ علی نے روکنے کی کوشش کی، مگر ریشم بےبس تھی۔ وہ دونوں چاہ کر بھی ساتھ نہ رہ سکے۔ آخری بار جب وہ ملے، علی نے کہا:


"ریشم، اگر قسمت نے چاہا، تو ہم پھر ملیں گے۔"


اور وہ چلا گیا۔


ریشم کی شادی ہو گئی۔ اس کی زندگی آگے بڑھ گئی۔ وہ ایک اچھی بیوی، اچھی ماں بن گئی۔ لیکن دل کے ایک کونے میں علی کی یاد ہمیشہ رہی۔


آج بھی جب بارش ہوتی ہے، ریشم کے دل میں پرانی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔ علی کی باتیں، اس کی مسکراہٹ، اس کی آنکھیں — سب کچھ جیسے آج بھی سامنے ہو۔


ریشم جانتی ہے کہ علی اب اس کی زندگی میں نہیں، لیکن اس کی یاد کبھی نہیں جائے گی۔ کچھ محبتیں صرف یادوں میں ہی جیتی ہیں۔ اور وہی یادیں انسان کو زندہ رکھتی ہیں۔


ایک پرانی محبت کی یاد میں... ریشم اب بھی کبھی کبھی مسکرا لیتی ہے، اور کبھی خاموشی سے آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔