Neki Ka Badla - Eik Sabar aur Imandari Ki Kahani

Qeemati Alfaaz

عنوان: نیکی کا بدلہ

Neki Ka Badla - Eik Sabar aur Imandari Ki Kahani


ایک گاؤں میں فاطمہ نامی ایک لڑکی اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھی۔ اُن کا گزر بسر معمولی تھا، مگر فاطمہ نہایت صابر، شاکر اور نیک دل لڑکی تھی۔ وہ اپنے کام خود کرتی، دوسروں کی مدد کرتی، اور ہمیشہ بڑوں کا ادب کرتی۔ اُس کی ماں بیمار رہتی تھیں، اس لیے فاطمہ اسکول کے بعد گھر کا سارا کام سنبھالتی تھی۔


فاطمہ کو ایک عادت تھی: وہ ہر روز اسکول جاتے ہوئے راستے میں ایک ضعیف خاتون کو سلام کرتی، ان کے لیے پانی بھرتی اور کبھی کبھی ان کے لیے دوا یا سبزیاں بھی لے جاتی۔ وہ خاتون تنہا رہتی تھیں اور اکثر بیمار بھی رہتی تھیں، مگر فاطمہ کا رویہ اُن کے لیے بہت بڑا سہارا تھا۔


ایک دن اسکول سے واپس آتے ہوئے فاطمہ کو راستے میں ایک بٹوہ پڑا ملا۔ اس بٹوے میں کچھ پیسے، ایک شناختی کارڈ، اور کچھ کاغذات تھے۔ فاطمہ نے وہ بٹوہ اُٹھایا اور اپنی ماں کو دکھایا۔ ماں نے کہا، "بیٹی، یہ کسی کی امانت ہے، ہمیں اُسے تلاش کر کے واپس کرنا چاہیے۔"


فاطمہ اور اُس کی ماں نے بٹوے پر درج پتے پر جا کر مالک کو ڈھونڈا۔ وہ ایک دیہاتی کسان تھے جو شہر کسی کام سے آیا تھا اور واپسی پر بٹوہ کھو بیٹھا تھا۔ جب فاطمہ نے بٹوہ لوٹایا، تو کسان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ وہ بولا،

"بیٹی، تم نے میرا بہت بڑا نقصان ہونے سے بچا لیا۔ اس بٹوے میں میرے کھیتوں کے کاغذات تھے، اور یہ پیسے میرے بیٹے کے علاج کے لیے تھے۔"

ye bhi zaror parhen: Sachaai Ka Inam - Ek Imaan Daar Larkay Ki Kahani

کسان نے فاطمہ کو انعام دینے کی کوشش کی، مگر اُس نے انکار کر دیا اور کہا،

"یہ میرا فرض تھا، انعام اللہ دیتا ہے۔"


چند دن بعد، فاطمہ کی ماں کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی۔ دوائیوں کے لیے پیسے نہیں تھے۔ فاطمہ سخت پریشان ہو گئی۔ وہ اُسی ضعیف خاتون کے پاس گئی جس کی وہ روز مدد کرتی تھی۔ خاتون نے ساری بات سنی اور مسکرا کر اندر سے ایک چھوٹا سا صندوقچہ نکالا۔

"بیٹی، تم نے برسوں میری مدد کی، بغیر کسی لالچ کے۔ میں ایک وقت کی امیر عورت تھی، مگر قسمت نے سب کچھ چھین لیا۔ صرف یہ چند سکے بچے تھے۔ میں انہیں کسی ضرورت مند کو دینا چاہتی تھی جو نیک دل ہو۔ آج وہ وقت آ گیا۔ یہ تمہارے لیے ہیں۔"

فاطمہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ وہ اللہ کا شکر ادا کرنے لگی۔

اُس پیسے سے فاطمہ نے اپنی ماں کا علاج کروایا، اور وہ صحت مند ہو گئیں۔ گاؤں میں ہر کوئی فاطمہ کی ایمانداری اور نیکی کا قائل ہو گیا۔ یہ بات سب کو سمجھ آ گئی کہ نیکی کبھی ضائع نہیں جاتی۔ 

اخلاقی سبق:

نیکی، ایمانداری، اور خدمتِ خلق جیسے اعلیٰ اوصاف کبھی ضائع نہیں جاتے۔ اگر ہم خلوص نیت سے دوسروں کی مدد کریں، تو اللہ تعالیٰ ضرور ہمیں اُس کا بہترین انعام دیتا ہے — چاہے وہ فوراً نہ ملے، مگر وقت آنے پر ایسا صلہ ملتا ہے جو ہماری زندگی بدل دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں سچائی، صبر اور نیکی کو اپنائیں، کیونکہ یہی اصل کامیابی کا راستہ ہے۔