کربلا کا دل سوز واقعہ – حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت
اسلامی تاریخ کا سب سے دل دہلا دینے والا واقعہ 10 محرم الحرام 61 ہجری (مطابق 680 عیسوی) کو پیش آیا، جب نواسۂ رسول ﷺ، حضرت امام حسین علیہ السلام نے حق و صداقت کی خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں ’’واقعہ کربلا‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، اور رہتی دنیا تک مظلومیت، قربانی اور استقامت کی علامت رہے گا۔
حضرت امام حسینؑ کا پس منظر:
حضرت امام حسینؑ، حضرت علیؑ اور سیدہ فاطمہ الزہراءؑ کے فرزند اور حضرت محمد ﷺ کے پیارے نواسے تھے۔ آپؑ نے بچپن میں ہی نبی کریم ﷺ کی گود میں تربیت پائی اور ان سے بے پناہ محبت پائی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا:
"حسین منی و انا من الحسین"
یعنی "حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں"۔
خلافت یزید اور انکارِ بیعت:
سن 60 ہجری میں یزید بن معاویہ خلافت پر قابض ہوا۔ امام حسینؑ کو بیعت کے لیے مجبور کیا گیا، مگر آپؑ نے انکار کر دیا۔ آپؑ کا مؤقف یہ تھا کہ یزید فاسق و فاجر ہے، اور ایسا شخص اسلام کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔ امام حسینؑ نے فرمایا:
"میرے جیسا شخص، یزید جیسے شخص کی بیعت نہیں کر سکتا"۔
سفرِ کربلا:
امام حسینؑ نے مدینہ سے مکہ اور وہاں سے اپنے اہل خانہ اور کچھ جانثاروں کے ساتھ کوفہ کی جانب سفر کیا۔ مگر راستے میں انہیں اطلاع ملی کہ کوفہ کے لوگ دھوکہ دے چکے ہیں اور یزیدی لشکر نے شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ آپؑ کربلا کے میدان میں پہنچے جہاں یزید کی فوج نے آپ کا راستہ روک لیا۔
محاصرہ اور پانی کی بندش:
کربلا میں امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کو دس محرم تک محصور رکھا گیا۔ نہر فرات کا پانی بند کر دیا گیا، یہاں تک کہ معصوم بچوں پر بھی پانی حرام کر دیا گیا۔ تین دن کی شدید پیاس کے باوجود امام حسینؑ اور ان کے جانثاروں نے صبر کا دامن نہ چھوڑا۔
یومِ عاشور – شہادت کا دن
دس محرم کی صبح امام حسینؑ نے اپنے جانثاروں کو باری باری میدان میں بھیجا۔ سب نے لازوال قربانیاں دیں – حضرت عباسؑ، حضرت علی اکبرؑ، حضرت قاسمؑ اور دیگر اہل بیتؑ ایک ایک کر کے شہید ہو گئے۔ آخر میں خود امام حسینؑ نے میدان میں اتر کر وہ شجاعت دکھائی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔
جب آپؑ کو شہید کیا گیا، تو آپؑ سجدے کی حالت میں تھے۔ آپؑ کا سر تن سے جدا کر کے یزید کے دربار میں بھیجا گیا۔ مگر یہ ظاہری فتح یزید کے لیے ناکامی اور ذلت کا آغاز بنی، اور امام حسینؑ کی شہادت ایک ایسا چراغ بنی جو رہتی دنیا تک مظلوموں کو ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ دیتی رہے گی۔
کربلا کا پیغام:
واقعہ کربلا ہمیں سکھاتا ہے کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا، چاہے قیمت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، اہل ایمان کا شیوہ ہونا چاہیے۔ امام حسینؑ کی قربانی نے اسلام کو نئی زندگی بخشی۔ آپؑ نے ثابت کیا کہ حق کے لیے سر کٹایا جا سکتا ہے، جھکایا نہیں جا سکتا۔
نتیجہ:
حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کوئی محض تاریخی واقعہ نہیں بلکہ ایک ابدی پیغام ہے۔ یہ پیغام ہر دور کے انسان کو یہ سکھاتا ہے کہ دین، سچائی اور انصاف کے لیے قربانی دینا ایک مؤمن کا فرض ہے۔ کربلا کا یہ عظیم سانحہ اسلام کی روح اور اس کے اصولوں کی حفاظت کا نشان بن گیا۔