Hazrat Abu Bakar Siddiq (RA) Ki Nabi Pak (SAW) Se Mohabbat Aur Aqeedat

Qeemati Alfaaz

 حضرت ابو بکر صدیقؓ کی نبی کریم ﷺ سے عقیدت و محبت

Hazrat Abu Bakar Siddiq (RA) Ki Nabi Pak (SAW) Se Mohabbat Aur Aqeedat


اسلام کی تاریخ میں اگر کسی شخصیت کو رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے بلند و بالا مقام حاصل ہے تو وہ حضرت ابو بکر صدیقؓ ہیں۔ آپؓ نہ صرف پہلے خلیفہ راشد تھے بلکہ رسول اللہ ﷺ کے سب سے قریبی دوست، ساتھی، اور ہمراز بھی تھے۔ ان کی ساری زندگی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ محبت، وفا، اور عقیدت کی روشن مثال ہے۔ اس مضمون میں ہم تفصیل سے دیکھیں گے کہ حضرت ابو بکرؓ کی نبی کریم ﷺ سے محبت کس قدر عظیم اور بے مثال تھی۔


اسلام قبول کرنے والے سب سے پہلے مرد

حضرت ابو بکرؓ ان خوش نصیب لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے بغیر کسی جھجک اور سوال کے رسول اللہ ﷺ کی دعوت کو قبول کیا۔ جب نبی کریم ﷺ نے اسلام کی دعوت دی تو حضرت ابو بکرؓ فوراً ایمان لے آئے، بغیر کسی دلیل کے، بغیر کسی معجزے کے، صرف اس لیے کہ وہ جانتے تھے کہ محمد ﷺ کبھی جھوٹ نہیں بول سکتے۔


"میں نے کبھی محمد ﷺ کو جھوٹ بولتے نہیں سنا، پھر کیسے مان لوں کہ وہ اللہ پر جھوٹ باندھ سکتے ہیں؟" – حضرت ابو بکرؓ


نبی ﷺ کے ساتھ ہجرت کا سفر

جب قریش نے رسول اللہ ﷺ کے قتل کا منصوبہ بنایا تو اللہ تعالیٰ نے ہجرت کا حکم دیا۔ اس عظیم اور پرخطر سفر کے لیے رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو بکرؓ کو منتخب کیا۔ وہ خوشی سے ساتھ جانے کو تیار ہو گئے۔


حضرت ابو بکرؓ نے سارا سامان تیار کیا، اونٹ خریدا، غارِ ثور میں تین دن رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چھپے رہے۔ دشمنوں کی ٹولیاں جب غار کے دہانے تک پہنچیں تو حضرت ابو بکرؓ کو صرف اپنی جان کا نہیں، بلکہ نبی کریم ﷺ کی جان کا خوف تھا۔


"یا رسول اللہ! اگر ان میں سے کسی نے نیچے قدم رکھا، تو وہ ہمیں دیکھ لے گا!"

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ابو بکر! تم ان دو کے بارے میں کیا گمان رکھتے ہو جن کا تیسرا اللہ ہے؟" (صحیح بخاری)


یہ واقعہ حضرت ابو بکرؓ کے عقیدت اور اعتماد کا اعلیٰ ترین مظہر ہے۔


زندگی بھر خدمت اور ساتھ

حضرت ابو بکرؓ نے رسول اللہ ﷺ کی ہر غزوہ میں شرکت کی، چاہے وہ غزوہ بدر ہو، احد ہو یا تبوک۔ غزوہ تبوک میں جب رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے مالی مدد کی اپیل کی، حضرت ابو بکرؓ اپنا سارا مال لے آئے۔ جب پوچھا گیا کہ اپنے اہل و عیال کے لیے کیا چھوڑا؟ فرمایا:


"میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑا ہے۔"


یہ وہ جملہ ہے جو محبت کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ صرف عقیدت نہیں، بلکہ مکمل فداکاری ہے۔


وصالِ رسول ﷺ کے بعد صبر و استقامت

رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد مدینہ میں کہرام مچ گیا۔ لوگ شدت غم میں نبی ﷺ کی موت کا انکار کرنے لگے، حتیٰ کہ حضرت عمرؓ بھی جذبات میں آ گئے۔ اس وقت حضرت ابو بکرؓ نے وہ تاریخی خطبہ دیا جو ان کی دین فہمی اور نبی کریم ﷺ سے محبت کی دلیل بھی ہے اور توحید کے پیغام کی بھی:


"جو محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا، تو وہ جان لے کہ محمد ﷺ وفات پا چکے ہیں۔ اور جو اللہ کی عبادت کرتا ہے، تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے، کبھی نہیں مرے گا۔"


یہ الفاظ انہوں نے قرآن کی آیت کے ساتھ کہے:


"وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ…" (آل عمران: 144)


نبی ﷺ کی سنت سے غیر معمولی محبت

حضرت ابو بکرؓ ہر قدم پر رسول اللہ ﷺ کی سنت کو زندہ رکھتے۔ خلیفہ بننے کے بعد بھی فرمایا:


"مجھے رسول اللہ ﷺ کی جگہ مقرر کیا گیا ہے، میں ان کی پیروی کروں گا، نہ کہ اپنی مرضی سے فیصلے کروں گا۔"


خاتمہ

حضرت ابو بکر صدیقؓ کی زندگی عشقِ رسول ﷺ کا عملی نمونہ ہے۔ وہ صرف الفاظ میں نہیں، بلکہ ہر عمل میں نبی کریم ﷺ سے عقیدت کا پیکر تھے۔ ان کی وفا، ایثار، اور فداکاری رہتی دنیا تک اہلِ ایمان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔


اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت ابو بکر صدیقؓ جیسی سچی محبت اور عقیدت نصیب فرمائے، اور ہمیں نبی کریم ﷺ کی سنت پر چلنے والا بنا دے۔ آمین۔