sanp aur jugnu ki dilcasp kahani

Qeemati Alfaaz

جنگل میں ایک جگنو نے دیکھا ایک سانپ اس کی تاک میں رہتا ہے. بچارا رات بھر یہاں وہاں اُڑتا لیکن دیکھتا سانپ پھر بھی اسکا پیچھا کر رہا ہے. جگنو نہ علاقہ چھوڑ سکتا تھا نہ ہی کہیں پرسکون بیٹھ سکتا تھا. آخر ایک دن ہمت کر کے اس نے سانپ سے پوچھ ہی لیا.

sanp aur jugnu ki dilcasp kahani


بھائی کیا میں آپ کی خوراک کے مینو میں شامل ہوں.؟ سانپ نے کہا بلکل نہیں سانپ جگنو نہیں کھاتے. جگنو نے کہا کیا میں نے آپ کا کوئی نقصان کیا ہے.؟ سانپ نے کہا نہیں. جگنو نے کہا پھر آپ میرا پیچھا کیوں کر رہے ہیں.؟ سانپ نے کہا کیونکہ تم روشنی کرتے ہو. چمکتے ہو.


اسے حسد کہتے ہیں. حسد پر سائنس کی تحقیق بہت کم ہے لیکن یہ انسان ہی نہیں جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے. چوہوں کے ایک گروپ پر ریسرچ کی گئی. سب سے ایک جیسے مشقت کرائی گئی لیکن ایک چوہے کو زیادہ انعام دیا جاتا بنسبت دوسروں کے. چند دن بعد ہی باقی چوہے اس انعام یافتہ کے ساتھ برا برتاو کرنے لگے. حالانکہ اس انعام یافتہ چوہے کا اس میں کوئی قصور نہ تھا.


سانپ کو جگنو کی روشنی سے حسد محسوس ہوا کیونکہ حسد اندھیرا ہے اسے روشنی پسند نہیں . اللہ رب العزت نے قران میں کہا وَمِنۡ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَۙ ۞اور اندھیری رات کے شر سے جب وہ چھا جائے۔  ہم دوسرے کے حسد پر آگاہ نہیں ہوتے لیکن خود اللہ رب العزت کی تقسیم پر راضی ہو کر اپنی ذات میں سے ہم اندھیرے کا شر ختم کر سکتے کیونکہ یہ دُنیا بس کچھ وقت کا امتحان ہی تو ہے جہاں ہر ایک اپنے نصیب اور اپنے امتحان پر ہے. 

اللہ رب العزت ہم سب کو  حسد کرنے والوں کے اس شر سے محفوظ فرمائے.

اگر یہ پسند آیا تو یہ ضرور دیکھیں:Baap ki beti se mohabbat ki kahani

نتیجہ :

پیارے بچو ! اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ حسد بہت بری چیز ہے لہذا ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں سے بالکل بھی حسد نہیں کرنا چاہئے۔