بے نام محبت:
شہر کے ایک پرانے محلے میں زینب اپنی ماں کے ساتھ رہتی تھی۔ وہ ایک خاموش، لیکن گہری سوچ والی لڑکی تھی۔ روز صبح وہ اپنے چھوٹے سے صحن میں پھولوں کو پانی دیتی اور پھر مدرسے چلی جاتی۔ زندگی ایک معمول کے مطابق چل رہی تھی، لیکن دل کے کسی کونے میں ایک خلا تھا — جس کا نام تھا *محبت*۔
ایک دن، مدرسے کے راستے میں زینب کی ملاقات حذیفہ سے ہوئی۔ حذیفہ نیا استاد تھا، جو شہر کے دوسرے حصے سے آیا تھا۔ اس کی بات چیت کا انداز، اس کی سمجھداری اور تہذیب نے زینب کو بے اختیار متاثر کیا۔ شروع میں صرف سلام دعا ہوتی تھی، مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان کے درمیان ایک خاموش ربط پیدا ہو گیا۔
زینب نے کبھی کسی لڑکے کے لیے اس طرح محسوس نہیں کیا تھا۔ جب حذیفہ اُس سے مسکرا کر بات کرتا، تو اس کا دل تیز دھڑکنے لگتا۔ مگر دونوں کے درمیان ایک ایسی خاموشی تھی جو سب کچھ کہہ کر بھی کچھ نہ کہہ سکی۔ محبت تھی، لیکن *بے نام*۔
ایک شام، جب چاندنی ہر چیز کو اپنی روشنی میں نہلا رہی تھی، زینب کو خبر ملی کہ حذیفہ کا نکاح اس کی بچپن کی منگیتر سے طے پا گیا ہے۔ اس خبر نے زینب کے دل کو چیر کر رکھ دیا۔ اس نے نہ کسی سے شکوہ کیا، نہ شکایت۔ صرف اپنی خاموشی میں آنسوؤں سے محبت کا کفن تیار کر دیا۔
حذیفہ کبھی نہیں جان سکا کہ زینب اسے چاہتی تھی۔ اور زینب نے کبھی یہ نہیں چاہا کہ اس کی محبت کسی کا رشتہ توڑ دے۔ محبت ہار گئی، لیکن وفاداری جیت گئی۔
زندگی پھر سے چل پڑی۔ مگر اب زینب کے صحن میں پھول پانی سے نہیں، آنکھوں کے آنسوؤں سے کھلتے تھے۔
Ye bhi zarur parhein:Aik Nojwan key ishaq ka sucha waqia