اگر کسی نوجوان کا عشق بھڑک اُٹھے تو وہ کیا کرے؟
امام اصمعی رحمہ اللہ نے قبیلہ بنو عذرہ میں گھومنے کے دوران ایک پتھر دیکھا تھا جس پر یہ شعر لکھا تھا:
ايَا مَعْشَرَ الْعُشَاقِ بِاللَّهِ أَخْبِرُوا
إِذَا اشْتَدَّ عِشْقٌ بِالْفَتَى كَيْفَ يَصْنَعُ
اے اللہ سے عشق رکھنے والے بندو! مجھے بتاؤ تو سہی کہ اگر کسی نوجوان کا عشق بھڑک اُٹھے تو وہ کیا کرے؟
اس پر حضرت علامہ اصمعی رحمہ اللہ نے پتھر پر اس شعر کے نیچے یہ شعر لکھ دیا:
يُدَارِي هَوَهُ ثُمَّ يَكْتُمُ سِرَّهُ
وَيَصْبِرُ فِي كُلِّ الْأُمُورِ وَيَخْشَعُ
آدمی اپنے دل پر قابو ر کھے اور دل کی باتوں کو چھپائے رکھئے پھر ہر کام میں صبر کرے اور ڈرتا رہے۔
اصمعی وہاں دوبارہ آئے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے شعر کے نیچے یہ شعر لکھا ہوا تھا:
فَكَيْفَ يُدَارِي وَالْهَوَى قَاتِلُ الْفَتَى
وَفِي كُلِّ يَوْمٍ رُوحُهُ يَتَقَطَّعْ
ذرا یہ تو بتا دو کہ محبت جب اس جوان کو قتل کر رہی ہو تو وہ دل پر کیسے قابورکھئے ہر دن میں تو اس کی روح ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے ( نکلتی رہتی ہے )۔
یہ دیکھ کر امام اصمعی رحمہ اللہ نے اس شعر کے نیچے یہ شعر لکھ دیا :
إِذَا لَمْ يُطِقُ صَبْرًا وَكِتْمًا لِسِرِّه
فَلَيْسَ لَهُ شَيْءٌ سِوَى الْمَوْتِ انْفَعُ
ایسا شخص جب صبر نہیں کر سکتا اور اپنا راز چھپا نہیں سکتا تو پھر مر جانے سے بہتر اس کیلئے اور کوئی شے نہیں۔
حضرت اصمعی رحمہ اللہ تیسرے دن وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہ پتھر پر سر رکھے مر چکا ہے اور پتھر پریہ شعر لکھ رکھا ہے:
سَمِعْنَا أَطَعْنَا ثُمَّ مُتْنَا فَبَلِّغُوا
سَلَامِي إِلَى مَنْ كَانَ لِلْوَصْلِ يَمْنَعُ
ہم نے آپ کی بات سن کر مان لی اور مر چکے ہیں، اب ہماری طرف سے اس شخص کو سلام کہہ دو جو وصال (محبت کرنے) سے روکتا ہے۔
Ye bhi zarur parhein:Ek Mufoq al-Fitrath Kahani Jismein Aks, Dosti Aur Azadi Ka Raaz Chhupa Hai