ضرورت ایجاد کی ماں ہے:
گاؤں "نور پور" کے ایک چھوٹے سے کچے مکان میں زین نامی ایک ہوشیار اور جستجو رکھنے والا لڑکا اپنی امی کے ساتھ رہتا تھا۔ زین کا والد چند سال پہلے وفات پا چکا تھا، اور اس کی والدہ محنت مزدوری کرکے گھر چلاتی تھیں۔ زین کو بچپن سے ہی پڑھائی کا شوق تھا، اور اس کا خواب تھا کہ بڑا ہو کر انجینئر بنے۔
لیکن ایک مسئلہ ہمیشہ زین کے راستے میں آ جاتا تھا — گاؤں میں اکثر بجلی چلی جاتی تھی، خاص طور پر شام کے وقت، جب بچے پڑھائی کرتے ہیں۔ کچھ گھروں میں لالٹین یا موم بتیاں ہوتی تھیں، مگر وہ بھی مہنگی اور کم روشنی دینے والی تھیں۔ زین کی امی بمشکل چولہا جلانے کا خرچ اٹھا سکتی تھیں، موم بتی خریدنا اُن کے لیے آسان نہ تھا۔
ایک رات جب زین موم بتی کی دھندلی روشنی میں پڑھنے کی کوشش کر رہا تھا، تو اچانک موم بتی بجھ گئی۔ وہ اندھیرے میں کتاب ہاتھ میں لیے بیٹھا رہا، اور دل ہی دل میں سوچتا رہا کہ کیا کوئی ایسا طریقہ نہیں جس سے روشنی بغیر بجلی کے حاصل ہو سکے؟
اگلی صبح جب سورج نکلا، تو زین نے باہر بیٹھ کر روشنی میں کتاب پڑھی۔ تب ہی اُس کے ذہن میں ایک خیال آیا:
"اگر سورج اتنی طاقتور روشنی دیتا ہے، تو کیا اس کی مدد سے رات کے لیے بھی روشنی حاصل کی جا سکتی ہے؟"
زین نے اسکول کے سائنس ٹیچر سے سولر انرجی کے بارے میں سنا تھا۔ اس نے پرانے اخبار اور کاپی کے صفحات سے نوٹس بنائے اور پرانے پنکھے، بیٹری اور ایک چھوٹا سا ایل ای ڈی بلب جمع کرنا شروع کر دیا۔ جب گاؤں والے پرانی چیزیں پھینکتے، زین ان میں سے وہ چیزیں چن لیتا جن کی اُسے ضرورت تھی۔
کئی دنوں کی محنت کے بعد، زین نے ایک چھوٹا سا سولر لیمپ تیار کیا۔ جب سورج چمکتا، وہ پینل سے بیٹری چارج کرتا، اور رات کو وہی بیٹری بلب کو روشن کرتی۔ پہلی بار جب زین نے اس لیمپ کی روشنی میں مطالعہ کیا، اُس کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔
جب دوسرے بچوں نے دیکھا کہ زین کے گھر رات کو بھی روشنی ہے، تو وہ حیران رہ گئے۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ یہ زین نے خود بنایا ہے، تو سب نے اس سے سیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ زین نے کسی سے پیسے نہیں لیے، بلکہ بچوں کو یہ سکھایا کہ وہ بھی پرانی چیزوں سے لائٹ بنا سکتے ہیں۔
چند مہینوں میں، گاؤں کے کئی گھروں میں زین کے بنائے ہوئے سولر لیمپ چلنے لگے۔ یہاں تک کہ قریبی شہروں سے بھی لوگ آنے لگے تاکہ زین سے سیکھ سکیں۔ ایک دن، ایک NGO کے نمائندے گاؤں آئے اور زین کو اسکالرشپ دے دی — اب وہ شہر کے بہترین اسکول میں داخلہ لینے کے قابل ہو گیا تھا۔
اخلاقی سبق:
جب انسان کسی مسئلے سے واقعی تنگ آ جائے، اور اس کے دل میں تبدیلی کی سچی خواہش ہو، تو وہ خود ہی اس کا حل نکال لیتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بزرگوں نے کہا ہے:
"ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔"