کہانی: میری بہن میرا فخر
عمر اور مریم دو بہن بھائی تھے جو ایک متوسط مگر عزت دار خاندان میں رہتے تھے۔ عمر ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا اور مریم پانچویں جماعت میں۔ دونوں میں گہری محبت تھی، مگر کبھی کبھار عمر اپنی بہن کو نظر انداز کر دیتا اور خود کو اہم سمجھتا۔
مریم نہایت سمجھدار، نرمی سے بولنے والی اور دوسروں کا خیال رکھنے والی بچی تھی۔ وہ عمر کے لیے دن بھر اسکول کے بعد چھوٹے چھوٹے کام کرتی، اس کی کتابیں ترتیب دیتی، یونیفارم استری کر کے رکھتی، اور اکثر اپنا کھلونا بھی اسے دے دیتی۔
ایک دن اسکول میں اعلان ہوا کہ ایک ہفتے بعد تقریری مقابلہ ہونے والا ہے۔ عمر نے شرکت کا فیصلہ کیا مگر وہ الجھن میں تھا کہ تقریر کیسے تیار کرے؟ اُس نے اپنی دوستوں سے مدد مانگی مگر سب نے ٹال دیا۔ تب مریم نے کہا:
"بھائی! اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کی مدد کر سکتی ہوں۔ میں نے پچھلے سال یہی موضوع پڑھا تھا۔"
عمر کو حیرت ہوئی، مگر اس نے ہامی بھر لی۔ مریم نے ہر دن اسکول کے بعد اس کی تقریر تیار کروائی، اُسے تلفظ سکھایا، آئینے کے سامنے کھڑا کر کے مشق کروائی، اور اسے حوصلہ دیا۔
مقابلے کے دن عمر نے اعتماد سے تقریر کی، اور تمام حاضرین داد دینے لگے۔ جب نتائج کا اعلان ہوا، تو عمر کا نام پہلے نمبر پر آیا۔ پرنسپل نے کہا:
"یہ بچہ صرف خود نہیں، بلکہ جس نے اسے سنوارا ہے، وہ بھی داد کا مستحق ہے!"
عمر نے مائیک پر آ کر کہا:
"میری کامیابی کا سہرا میری چھوٹی بہن مریم کے سر ہے، جس نے مجھے وہ سکھایا جو کوئی اور نہ سکھا سکا۔ وہ میری بہن ہی نہیں، میرا فخر ہے۔"
سارا اسکول تالیاں بجانے لگا، اور مریم کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔
اس دن کے بعد عمر نے اپنی بہن کو صرف "چھوٹی" نہیں بلکہ "بہترین ساتھی" سمجھنا شروع کر دیا۔ دونوں اب نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھتے بلکہ ایک دوسرے کی کامیابی کے لیے مل کر محنت بھی کرتے۔
Ye bhi zarur parhein:Sachi Dosti Ka Asal Matlab
اخلاقی سبق:
بھائی بہن کا رشتہ محض رشتہ نہیں، ایک نعمت ہے۔ ایک دوسرے کی عزت، محبت اور مدد کرنے سے یہ رشتہ مضبوط ہوتا ہے۔ غرور اور خود کو بڑا سمجھنے سے فاصلے پیدا ہوتے ہیں، جب کہ شکریہ اور محبت سے دل قریب آتے ہیں۔
اسلام بھی بہن بھائی کے رشتے میں حسنِ سلوک، عدل اور محبت کی تعلیم دیتا ہے۔