Reet Par Tehreer, Pathar Par Naqsh – Dosti aur Maafi ki Achi Kahani

Qeemati Alfaaz

ریت پر تحریر، پتھر پر نقش:

Reet Par Tehreer, Pathar Par Naqsh – Dosti aur Maafi ki Achi Kahani


ایک زمانے کی بات ہے، دو بہت گہرے دوست صحرا کے سفر پر روانہ ہوئے۔ دونوں بچپن کے ساتھی تھے، دکھ سکھ کے ہمراز، جنہوں نے زندگی کے کئی موڑ ایک ساتھ گزارے تھے۔ وہ سورج کی تپش، ریت کی حدت، اور تھکن کے باوجود باتیں کرتے جا رہے تھے، ہنستے مسکراتے، یادیں تازہ کرتے۔


راستے میں کسی معمولی سی بات پر بحث شروع ہوئی۔ بحث آگے بڑھی، تلخی میں بدلی، اور پھر اچانک ایک دوست نے غصے میں آ کر دوسرے کے منہ پر زور کا تھپڑ مار دیا۔ تھپڑ کھانے والا دوست خاموش ہو گیا۔ اس کی آنکھوں میں نمی تو آئی، دل دکھ سے بھر گیا، مگر اس نے کچھ کہا نہیں۔


اس نے جھک کر نرم ریت پر اپنی انگلی سے ایک جملہ لکھا:

"آج میرے سب سے اچھے دوست نے مجھے تھپڑ مارا۔"


پھر وہ دونوں دوبارہ سفر پر روانہ ہو گئے، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ کچھ دیر بعد انہیں ایک شفاف پانی کی جھیل نظر آئی۔ صحرا کے سفر میں جھیل کسی نعمت سے کم نہیں ہوتی، سو دونوں نے نہانے کا فیصلہ کیا۔ مگر جھیل کے بیچ میں ایک دوست دلدلی زمین میں پھنس گیا۔ وہ ہاتھ پیر مارنے لگا، ڈوبنے کے قریب تھا۔


یہ منظر دیکھ کر وہی دوست جس نے پہلے تھپڑ مارا تھا، فوراً لپکا۔ اس نے پوری طاقت سے اسے کھینچا، بچا لیا، باہر نکالا۔ مرنے سے بچ جانے والا دوست ہانپ رہا تھا، زندگی کی ڈور تھامے زمین پر بیٹھ گیا۔


اس نے اپنے آنسو پونچھے، اور پھر ایک بڑا سا پتھر تلاش کیا۔ اس پر چاقو سے یہ الفاظ کندہ کیے:

"آج میرے سب سے اچھے دوست نے میری جان بچائی۔"


یہ سب دیکھ کر حیرت زدہ دوست نے پوچھا:

"جب میں نے تمہیں تھپڑ مارا تو تم نے وہ بات ریت پر لکھی، اور جب میں نے تمہیں بچایا تو تم نے اسے پتھر پر نقش کر دیا۔ ایسا کیوں؟"

اس پر دوسرے دوست نے بڑی نرمی سے مسکراتے ہوئے جواب دیا:


"جب کوئی ہمیں دکھ دے، تکلیف پہنچائے، تو وہ بات ریت پر لکھنی چاہیے تاکہ وقت کی ہوائیں اسے مٹا دیں، اور دل صاف ہو جائے۔ مگر جب کوئی ہمارے لیے بھلائی کرے، محبت کا ثبوت دے، یا زندگی کا سہارا بنے، تو وہ بات پتھر پر کندہ کرنی چاہیے، تاکہ وقت گزرنے کے باوجود وہ یاد رہے، اور ہمیں ہمیشہ اس کی قدر کا احساس ہو۔"


سبق:

زندگی میں ہر رشتہ کسی نہ کسی موڑ پر آزمائش سے گزرتا ہے۔ تلخ باتیں، غلط فہمیاں، دکھ—یہ سب وقتی ہوتے ہیں۔ اگر ہم انہیں سینے سے لگا کر رکھیں گے تو وہ ہمیں اندر ہی اندر کھا جائیں گے۔


مگر اگر ہم ان لمحوں کو درگزر کی ہوا کے سپرد کر دیں، اور محبت، خلوص، اور احسان کے لمحے پتھر پر نقش کریں، تو نہ صرف رشتے مضبوط ہوتے ہیں، بلکہ ہم خود بھی ایک بہتر انسان بن جاتے ہیں۔