Mohabbat Zakham Deti Hai – Aik Dilchasp Urdu Kahani

Qeemati Alfaaz

محبت زخم دیتی ہے

Mohabbat Zakham Deti Hai – Aik Dilchasp Urdu Kahani


باب 1: تعارف


رات کے اندھیرے میں چاندنی خاموشی سے زمین پر اپنی چادر پھیلائے بیٹھی تھی۔ لاہور کے ایک پرانے علاقے کی گلی میں ایک چھوٹے سے گھر کی چھت پر نائلہ خاموش بیٹھی آسمان کو تک رہی تھی۔ اس کی آنکھوں میں نمی تھی، دل میں درد، اور ذہن میں وہ بے شمار یادیں جو ایک شخص سے جڑی تھیں — عامر سے۔


نائلہ ایک درمیانے طبقے کے گھرانے کی لڑکی تھی۔ تعلیم یافتہ، باحیا، اور خوابوں سے لبریز۔ وہ ہمیشہ چاہتی تھی کہ زندگی میں کچھ بنے، ماں باپ کا فخر بنے۔ لیکن زندگی کا ایک موڑ ایسا آیا کہ وہ خود کو بھول گئی، اور عامر کی محبت میں کھو گئی۔


باب 2: پہلی ملاقات


عامر سے اس کی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی۔ عامر ایک خوش شکل، خوش گفتار اور خود اعتمادی سے بھرپور لڑکا تھا۔ ابتدا میں وہ بس نائلہ کا کلاس فیلو تھا، پھر دوست بنا، اور رفتہ رفتہ نائلہ کے دل میں ایک خاص مقام حاصل کر گیا۔


نائلہ نے کبھی کسی لڑکے سے دل نہیں لگایا تھا۔ لیکن عامر کی باتوں میں ایسا جادو تھا کہ وہ اس کے سحر میں کھو گئی۔ وہ اس کے ہر میسج پر مسکرا دیتی، اس کی آواز پر دل دھڑکنے لگتا، اور جب وہ قریب ہوتا تو دنیا حسین لگنے لگتی۔


باب 3: وعدے اور خواب


عامر نے نائلہ سے محبت کا اظہار کیا۔ اُس نے کہا، “میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں، نائلہ۔ تم میرے بغیر مکمل نہیں ہو، اور میں تمہارے بغیر کچھ بھی نہیں۔”


نائلہ نے ایک پل کے لیے سوچا، پھر خاموشی سے سر ہلا دیا۔ وہ لمحہ اس کے لیے کسی خواب سے کم نہ تھا۔ انہوں نے مستقبل کے خواب بُنے، شادی کی پلاننگ کی، اور یہاں تک کہ نائلہ نے اپنی ماں سے عامر کا ذکر تک کر دیا۔

لیکن...


باب 4: حقیقت کی تلخی


وقت گزرتا گیا، اور عامر کا رویہ بدلنے لگا۔ اب وہ مصروف رہنے لگا، فون کم کرنے لگا، اور نائلہ کی باتوں پر چڑچڑاہٹ دکھانے لگا۔ نائلہ نے کئی بار پوچھا، "کیا ہوا ہے؟" مگر جواب ہمیشہ ایک ہی ہوتا: "بس پریشان ہوں، کام کا دباؤ ہے۔"


ایک دن نائلہ کو پتا چلا کہ عامر کی منگنی ہو چکی ہے — کسی اور سے۔ اُس کا دل جیسے رک گیا۔ اس نے عامر سے پوچھا، تو وہ خاموش ہو گیا۔ صرف اتنا کہا، “میری ماں کو تم پسند نہیں آئیں۔ وہ کسی اور کو لانا چاہتی تھی، اور میں کچھ نہیں کر سکا۔”


نائلہ چپ ہو گئی۔ آنکھوں سے آنسو گرنے لگے۔ اُس نے عامر سے کہا: “تو پھر وہ وعدے؟ وہ خواب؟ وہ جو کہا تھا کہ تمہارے بغیر کچھ نہیں؟”


عامر نے نظریں چُرا کر کہا، “محبت سب کچھ نہیں ہوتی، نائلہ۔ حقیقتیں کچھ اور ہوتی ہیں۔”


باب 5: بکھرے خواب


نائلہ ٹوٹ گئی۔ وہ نہ سوتی، نہ کھاتی۔ ہر رات اُس کی آنکھوں سے آنسو بہتے، اور دل میں ایک ہی سوال گونجتا: “کیا محبت واقعی سب کچھ نہیں ہوتی؟”


کئی مہینے گزر گئے۔ زندگی تھمی رہی۔ پھر ایک دن اس نے خود کو آئینے میں دیکھا — کمزور، بے جان، مگر آنکھوں میں ایک نئی چمک تھی۔ اُس نے کہا، “اب بہت ہو چکا۔”


وہ دوبارہ یونیورسٹی گئی، تعلیم مکمل کی، ایک اسکول میں ٹیچر بن گئی۔ بچوں میں اس نے وہ سکون تلاش کیا جو عامر سے کبھی نہ ملا۔ ماں باپ کو خوش کیا، اپنے آپ کو دوبارہ تلاش کیا۔


باب 6: ملاقات برسوں بعد


پانچ سال بعد، ایک شادی میں نائلہ اور عامر کی ملاقات ہوئی۔ عامر کے چہرے پر وقت کی تھکن نمایاں تھی۔ اُس کی بیوی اور بچے بھی ساتھ تھے، مگر آنکھوں میں خالی پن تھا۔


عامر نے نائلہ سے نظریں ملائیں، پھر کہا، “تم آج بھی ویسی ہی ہو — مضبوط اور پُرامن۔”

نائلہ نے مسکرا کر جواب دیا، “اور تم ویسے ہی ہو — وہی جو حقیقت کے نام پر محبت کو روند گیا تھا۔”

عامر خاموش ہو گیا۔


اختتام: عبرت


نائلہ رات کو گھر آئی، ماں کے پاس بیٹھ کر کہا، “ماں، محبت اگر سچی ہو، تو کمزوری نہیں، طاقت بنتی ہے۔ لیکن اگر وہ صرف الفاظ میں ہو، تو زخم دے جاتی ہے۔”


ماں نے بیٹی کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا، “بیٹی، محبت کی روشنی میں چلنے سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ راستے میں کانٹے تو نہیں۔ کیونکہ ہر دل دار، وفا دار نہیں ہوتا۔”


نائلہ نے آنکھیں بند کیں، اور ایک آہستہ مسکراہٹ اس کے چہرے پر ابھری — زخم اب بھی تھے، مگر وہ ان زخموں کو جیت چکی تھی۔


پیغام:


محبت صرف خوبصورت باتوں کا نام نہیں، یہ قربانی، سچائی، اور مستقل مزاجی مانگتی ہے۔ اگر یہ صرف وقتی جذبات پر مبنی ہو، تو محبت نہیں، صرف دھوکہ رہ جاتی ہے۔ اور دھوکہ... زخم دیتا ہے، جو برسوں تک نہ بھرے۔