عنوان: نیکی کا انعام
ایک دفعہ کا ذکر ہے ، ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جہاں پہاڑوں کے دامن میں ہری بھری وادیاں تھیں، ایک غریب لڑکی سارہ اپنے بوڑھے والدین کے ساتھ رہتی تھی۔ سارہ نہایت نیک دل اور محنتی لڑکی تھی۔ وہ روزانہ صبح جلدی اُٹھتی، کنویں سے پانی بھرتی، اپنے والدین کے لیے کھانا پکاتی، اور پھر جنگل سے لکڑیاں چننے چلی جاتی تاکہ گھر کے لیے کچھ آمدنی بھی ہو سکے۔
ایک دن جب وہ جنگل میں لکڑیاں چن رہی تھی، اچانک ایک آواز سنائی دی۔ "مدد کرو… کوئی ہے؟" سارہ فوراً آواز کی طرف دوڑی۔ وہاں ایک بڑی جھاڑی کے پیچھے ایک بوڑھی عورت گری ہوئی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، اور وہ زخمی لگ رہی تھی۔ سارہ نے جلدی سے اپنا دوپٹہ پھاڑا اور اس کے زخم کی جگہ پر باندھ دیا، پھر اپنی لکڑیوں کو چھوڑ کر اسے سہارا دے کر اپنے گاؤں لے آئی۔
سارہ نے عورت کا علاج کیا، اسے کھانا دیا اور کئی دن تک اس کی خدمت کی۔ جب وہ صحتیاب ہوئی تو اس نے سارہ سے کہا، "بیٹی، میں کوئی عام عورت نہیں، میں ایک پری ہوں۔ میں نے انسانوں کا روپ اختیار کیا تاکہ دیکھ سکوں کون نیکی کرتا ہے۔ تم نے بغیر کسی لالچ کے میری مدد کی۔ اب تم جو چاہو مجھ سے مانگ سکتی ہو۔"
سارہ حیران رہ گئی۔ اس نے کہا، "پری اماں، مجھے کچھ نہیں چاہیے، بس میرے ماں باپ ہمیشہ سلامت رہیں اور ہمارے گھر میں سکون ہو۔"
پری مسکرائی اور بولی، "بیٹی، تمہاری نیکی کا صلہ تمھیں ضرور ملے گا۔" پری نے اپنی چھڑی گھمائی اور ایک نورانی روشنی میں غائب ہو گئی۔
اگلے ہی دن سارہ کے گھر کے قریب زمین کھودنے پر ایک پرانا خزانہ نکل آیا۔ گاؤں کے لوگ جمع ہو گئے۔ سارہ نے وہ خزانہ سب کے سامنے پیش کیا، مگر سب نے اتفاق کیا کہ یہ خزانہ سارہ کا حق ہے۔ سارہ نے اس دولت سے نہ صرف اپنے گھر کی حالت سنواری بلکہ گاؤں میں ایک مدرسہ اور ایک چھوٹا ہسپتال بھی بنوایا۔
اب گاؤں میں ہر کوئی سارہ کی مثال دیتا، کہ نیکی کبھی ضائع نہیں جاتی۔ سارہ نے ہمیں یہ سبق دیا کہ اگر دل میں خلوص ہو اور دوسروں کی بے لوث مدد کی جائے تو قدرت بھی اپنے انعام سے ضرور نوازتی ہے۔
اخلاقی سبق:
نیکی ہمیشہ کسی نہ کسی شکل میں واپس آتی ہے۔ جب ہم دوسروں کی مدد بغیر کسی لالچ کے کرتے ہیں، تو قدرت ہمیں وہ لوٹاتی ہے جو ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا۔